یہ مناظر کسی ویران اور کھنڈر غیر آباد جگہ کے نہیں ہیں بلکہ گورمنٹ بوائز ڈگری کالج سہنسہ کے ہیں۔ جہاں ٹوٹی کھڑکیاں ، ٹوٹےدروازے اور بارش میں پانی کلاس رومز کا طواف کرتے ہوے کلاس روم کے اندر چلا آتا ہے۔۔ جی ہاں یہاں سخت سردی میں اقبال کے شاہین ٹوٹی ہوئی کرسیوں پر بیٹھ کر، پاوں پانی پر رکھ کر، اور ٹوٹے ہوے روشن دانوں کھڑکیوں ، دروازوں سے سردی کی ٹھنڈی لہروں میں اپنی گھنٹوں بیٹھ کر تعلیم جاری رکھے ہوے ہیں اور سوچتے ہوں کے قوم کے وارث آخر کون ہیں؟ کہاں ہیں؟ جس تحصیل کے اپنے گورمنٹ کالج کی یہ حالت ہیں جہاں بجلی کے ٹوٹے بورڈ اور لٹکتی برقی تریں جو کسی بھی وقت کسی بچے کی جان لے سکتی ہیں۔ پر یہاں چور کو چور کہنا برا فیل ہے ۔ تعمیر و ترقی کے نعرے اور ڈھنڈورے پیٹنے والے شرم سے ڈوب مرہیں۔ جن کے اپنے بچہ پراہویٹ اداروں میں اور غریبوں کے بچوں کو کوئی پرسان حال نہیں

Comments
Post a Comment